سورة النحل - آیت 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تیرے رب کا حکم آجائے؟ (١) ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے تھے (٢) ان پر اللہ تعالیٰ نے کوئی ظلم نہیں کیا (٣) بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے (٤

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) آیت کے دو مقصد ہو سکتے ہیں یا تو یہ کہ مکہ والے فرشتوں کو آدمیوں کے روبرو نازل ہونے کو حضور (ﷺ) کے صدق کا معیار قرار دیتے تھے ، اور کہتے تھے ، کہ اگر آپ حق پر ہیں ۔ اور واقعی فرشتے آپ پر نازل ہوتے ہیں ، تو ہم بھی دیکھیں ، کہ کیونکر فرشتے نازل ہوتے ہیں ؟ قرآن کہتا ہے کہ یہ فرشتوں کے نزول کا انتظار کر رہے ہیں ، اور حق کو ماننے کے لئے تیار نہیں ، اور یا آیت کا مقصد ہے کہ یہ لوگ عذاب کے فرشتوں کا انتظار کر رہے ہیں ، اور کہتے ہیں ، کہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے فرشتے نازل ہوں ، اور ہماری بستیوں کو الٹ دیں ، کیونکہ حضور (ﷺ) فرماتے تھے ، کہ اگر تم حق کا انکار کرو گے ، اور تمہارے انکار وتمرد کا یہی عالم رہا تو یاد رکھو ، تمہاری ہلاکت قریب ہے ، اس اصول کی بنا پر وہ لوگ از راہ تمسخر عذاب طلب کرتے تھے ، اور کہتے تھے اگر ہم سچائی پر نہیں ہیں ، اور آپ اللہ کی جانب سے رسول ہیں ، تو پھر کیوں اللہ کا غضب نہیں بھڑکتا ، اور ہم کیوں فنا نہیں ہوتے ؟ حل لغات : أَمْرُ رَبِّكَ: اللہ کا حکم ، یعنی عذاب ۔