سورة البقرة - آیت 186

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں (١) اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھتیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو دعا کے لئے یقین دلایا ہے کہ وہ سنی جاتی ہے ، سابق رمضان میں اس کو اس لئے ذکر فرمایا ، تاکہ معلوم ہو کہ روزہ میں کثرت سے ذکر ودعا کا سلیلہ جاری رہے ، فرمایا کہ میں قریب ہوں اجابت وقبولیت کے لحاظ سے تم مجھ پر ایمان واعتماد رکھو پھر دیکھو میں کسی طور تمہاری التجاؤں کو شرف قبول بخشتا ہوں ۔