إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ
تم سب کا معبود صرف اللہ تعالیٰ اکیلا اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل منکر ہیں اور وہ خود تکبر سے بھرے ہوئے ہیں (١)۔
(ف ١) آخرت کے عقیدہ کو اسلام نے نہایت اہمیت کے ساتھ پیش کیا ہے ، کیونکہ جب تک نظام مکافات پر یقین نہ ہو ، اور جزاء وسزا کو نہ مانتا ہو ، ناممکن ہے کہ اخلاق وعادات کی درستی ہو سکے ، مگر جب آخرت کا ڈر دل سے اٹھ جاتا ہے تو دلوں میں انکار و وتمرد پیدا ہوجاتا ہے ، کیونکہ جب زندگی یہی تک محدود ، قیامت ، حشرنشر ، سب افسانہ ہے ، اگر جوابدہی اور مکافات عمل کا مسئلہ غلط ہے ، اور مرنے کے بعد جی اٹھنا محال ہے تو شرافت اور نیکی کی ضرورت ہے ، ؟ جب ظالم اور مظلوم دونوں کے لئے ابدی فنا ہے ، تو پھر کوئی شخص ظلم سے کیوں باز آئے رحم مروت ، انصاف اور حسن سلوک کی کیا حاجت رہی ، اور انسان کیوں نہ انتہا درجہ کا خود غرض اور طماع بن جائے ؟ آیت کا یہی مقصد ہے ، کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ، ان کے دلوں میں انکار وکبر پیدا ہوجاتا ہے ، وہ خود غرض ہوجاتے ہیں ، کیونکہ ایسے بلند نصب العین کا انکار گویا برائیوں کا اقرار واعتراف ہے ۔ حل لغات : اساطیر : جمع اسطورہ ، کہانی ، قصہ ، اوزارھم : اوزار ، وزرکی جمع ہے ، بمعنے بارگراں وبمنعے گناہ ۔