سورة الحجر - آیت 90

كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جیسے کہ ہم نے ان تقسیم کرنے والوں پر اتارا (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقتسمین “۔ سے مرا دمکے والوں کا وہ گروہ ہے ، جو مکے کی پہاڑیوں میں پھیل جاتا تھا ، اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتا تھا ، جب دیکھتا کہ لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں تو طرح طرح کے الزام تراشتے کبھی کہتے ، ساحر ہے کبھی کہتے اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے ، بدعقیدہ ہے ، غرض یہ ہوتی کہ کسی نہ کسی طریق سے لوگ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متنفر ہوجائیں ، اور حق کی پکار کو نہ سنیں ۔ (آیت) ” جعلوا القرآن عضین “۔ کا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے اعتراض والے حصوں کو اپنے زعم باطل کے مطابق چھانٹ لیتے ، اور لوگوں کے سامنے رنگ آمیزی کے ساتھ انہیں پیش کرتے ۔ مگر باوجود ان مکاریوں اور خباثتوں کے اسلام پھیل کر رہا ، اور ان کی کوششیں بالکل رائیگاں گئیں ، دنیا نے دیکھ لیا کہ آفتاب نبوت کی کرنیں کس طرح دور دور تک پھیل گئی ہیں اور یہ لوگ کیونکر ناکام رہے ۔ حل لغات : مثانی بمعنے دو تائے ۔ یعنی سورۃ فاتحہ کہ ہر رکعت میں دوبارہ پڑھی جاتی ہے ۔ عضین : ٹکڑے ٹکڑے ، اور حصے حصے ، اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ قرآن میں ایک خاص نوع کا ربط ہے جب اس ربط سے اسے الگ کردیا جائے تو وہ پارہ پارہ ہوجاتا ہے ، اور معنویت ضائع ہوجاتی ہے ۔