وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ
ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے، (١) اور قیامت ضرور ضرور آنے والی ہے۔ پس تو حسن و خوبی (اور اچھائی) سے درگزر کرلے۔
(ف ١) یعنی اس کار گاہ حیات کو کسی مقصد کے ماتحت پیدا کیا گیا ہے ، اور وہ مقصد انسان کی تکمیل ہے ، انسانی جدوجہد کا امتحان ہے ، تقوی وپرہیزگاری کی آزمائش ہے ، یہ ناممکن ہے کہ اتنا بڑا کارخانہ چل رہا ہو ، جس میں لاکھوں قانون کام کر کررہے ہیں ، اور اس کا کوئی مقصد نہ ہو ، انسان کے لئے یہی کافی نہٰں کہ وہ کھائے پئے اور مر جائے ، بلکہ ضروری ہے کہ وہ دنیا میں اپنے اصل موقف کو معلوم کرے ، اپنی اہمیت کو جانے اور اپنے فرائض محسوس کرے ، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کس سمندر کا قطرہ اور کس کل کا جزو ہے ، وہ کیوں زندہ ہے ، اور اس کی زندگی کو کیونکر مفید ودائمی بنایا جا سکتا ہے ۔