كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
تم پر فرض کردیا گیا کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے (١) پرہیزگاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔
وصیت : (ف ١) ان آیات میں یہ بتایا گیا ہے کہ کوئی شخص مال کثیر رکھتا ہو (خیرا سے مراد مال کثیر ہے) تو وہ والدین اور اقرباء کے لئے علاوہ مقرر حصوں کے کچھ اور بھی بطور احسان ومونت کے وصیت کرے بعض لوگوں نے اس حکم کو آیہ وارثت کی وجہ سے منسوخ سمجھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں اس لئے کہ آیت کا انداز بیان اس کی مخالفت کرتا ہے ، (آیت) ” حقا علی المتقین “ کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ یہ غیر منسوخ آیت ہے اور یہ مال کی بہتات کی صورت میں کوئی حرج نہیں کہ وصی والدین کے لئے کچھ زائد وصیت کر جائے ، کیونکہ اس صورت میں دوسرے ورثا گھاٹے میں نہیں رہتے ، بعض کے خیال میں یہاں والدین واقربا سے وہ مراد ہیں جو بسبب غیر مسلم ہونے کے وارث نہ ہو سکیں ، مگر آیت میں اس قسم کا کوئی قرینہ موجود نہیں ۔