يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اے ایمان والو جو پاکیزہ روزی ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے رہو (١)۔
(ف ١) ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ محرمات منصوصہ کے سوا اللہ کی تمام نعمتیں قابل استعمال ہیں ، تمام پاکیزہ چیزیں حلال ہیں ، اللہ کی عبادت کا مفہوم بجزا ادائے شکر کے اور کچھ نہیں ، ترک لذات غیر اسلامی اصول ہے ، قرآن حکیم نے کھانے پینے کی چیزوں میں کوئی مضائقہ نہیں رکھا ، البتہ حرام اور ناجائز اشیاء سے پرہیز ضروری ہے ، شریعت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان تمام قوموں سے زیادہ خدا کا شکر گذار ہو زیادہ خدا کا شکر گذار ہو زیادہ مطیع وفرماں بردار ہو ، نہ یہ کہ خدا کی نعمتوں کا استعمال نہ کرے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو زہد وتقوی کا آخری نمونہ ہیں ، کبھی اس قسم کا پرہیز نہیں کیا ، بہتر سے بہتر چیز میسر آگئی تو وہ کھالی اور جب کچھ نہیں ملا ، کئی کئی دن کے فاقے ہیں اور پرواہ نہیں ۔