سورة ابراھیم - آیت 27

يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی (١) ہاں ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قول ثابت : (ف ١) حدیث میں آیا ہے کہ قبر کی تنہائی میں کام آنے نہیں پائے ، قول ثابت یعنی حقیقت توحید ہے ، جو لوگ وحدت و توحید کی حقیقت سے آگاہ ہیں وہ نہ تو دنیا میں مصائب سے گھبرائے ہیں اور نہ عالم قبر میں ان کے لیے فزع و خوف ہے ، اللہ ان کو توحید کے وسیلے سے توفیق دیتا ہے کہ جرات سے دنیا میں مشکلات کا مقابلہ کریں ۔ ان کے دل منور ہوجاتے ہیں توحید کا نور قلب میں جاگزین ہوجاتا ہے اور قبر کی تاریکی میں یہی نور جنت کی روشنی میں تبدیل ہوجاتا ہے ، اور وہ لوگ جنہیں اس دنیا میں اس حقیقت سے آگاہی نہیں دنیا و آخرت میں خائب و خاسر رہتے ہیں نہ یہاں انہیں کامیابی و کامرانی میسر ہوئی اور نہ آخرت میں ۔