سورة ابراھیم - آیت 26

وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ناپاک بات کی مثال ایسے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ثبات تو ہے نہیں (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کفر وشرک شجرہ خبیثہ : (ف ٢) کفر وشرک کو ایک ایسے درخت سے تشبیہ دی ہے ۔ جو بےاصل ہو ، بدوضع اور مکروہ ہو ، بےفائدہ ہو ، جس کی جڑیں زمین پرپھیلی ہوں ، اور قطر زمین میں گڑی ہوئی نہ ہوں ، یعنی جو بےبنیاد ہو ، دلائل ومنطق جس کی تائید نہ کریں ، عقل سلیم ٹھکرائے ، قلب وضمیر قبول نہ کرے ، اور اس کے تعلق لادلائل کی وجہ سے دنیا اسے مردہ قرار دے ۔ یہ کفر وشرک کی کتنی عمدہ مثال ہے ، پاک قلب اور سلجھے ہوئے دماغ کے لوگ کبھی کفر کو قبول نہیں کرتے ، ان کے لئے اس میں کوئی جاذبیت نہیں ہوتی ، اور بڑی بات یہ ہے کہ اس نوع کے عقائد کو ثبات وقرار نہیں ہوتا ، ایمان کے مقابلہ میں یہ پنپ نہیں سکتے ، صداقت اور سچائی کو دوام حاصل ہے اور کفر وضلال کو فنا وزوال ۔ حل لغات : احتثت : اکھاڑ دیا جائے ، جثہ سے مشتق ہے جس کے معنی اس جسم کے ہوتے ہیں جو ابھرا ہوا ہو ۔ والحث ھا ارتفع من الارض کالاکمۃ ۔