سورة ابراھیم - آیت 24

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزہ درخت کے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پاک درخت : (ف ١) نیک بات ، پاکیزہ خیالات کی مثال عظمت وبقاء اور اور نفع کے لحاظ سے ایک خوش منظر درخت کی سی ہے جس کی جڑیں مضبوط ہوں ، جس کی بلندی آسمان سے باتیں کرے ، اور ہر وقت پھلوں سے لدا رہے ۔ غرض یہ ہے کہ اسلام جڑوں کے لحاظ سے مضبوط ہے ، دنیا کی کوئی قوت اسے اکھاڑ نہیں سکتی ، اس کی عظمت ورفعت کا یہ عالم ہے ، کہ آسمان تک بلند ہے ، ہر وقت نسل انسانی اس کے پھلوں سے استفادہ کرتی رہتی ہے اس کے برکات وفیوض ہمیشہ جاری رہتے ہیں ، یعنی اسلام شجرہ طبیہ ہے ، ایک پاک اور نفع رساں درخت کی مانند ہے ۔