سورة یوسف - آیت 100

وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ (٢) کو اونچا بٹھایا اور سب اسکے سامنے سجدے میں گر گئے (٢) تب کہا ابا جی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے (٣) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا (٤) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا (٥) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا (٦) میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے والا ہے اور وہ بہت علم و حکمت والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) خالص اسلام یہ ہے کہ جس طرح دکھ اور تکلیف میں انسان اللہ کو اٹھتے بیٹھتے یاد کرتا ہے ، اور ہر پہلو خدا کا نام لیتا ہے ، اسی طرح مسرت کے وقت بھی اس کے احسانات کو بھول نہ جائے ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کی زندگی خدا پرستی کا بہترین نمونہ ہے ۔ آپ نے تاریک کنوئیں میں اسے پکارا عزیزہ مصر کے ایوان ومحل میں اسے یاد کیا ، اور آج جبکہ وہ سر یر آرائے سلطنت ہیں ، اللہ کا شکریہ ادا کر رہے ہیں ، یقینا خدا پرستی کا یہی وہ بلند مقام ہے جو انبیاء کے لئے مخصوص ہے ۔