وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ
ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (١) بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا (٢) اور انھیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا، بلکہ اور ان کا نقصان ہی انہوں نے بڑھایا (٣)
(ف ٢) ان آیات میں موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ کے درمیان بطور تنوع اللہ تعالیٰ نے چند دوسرے قیمتی امور کا ذکر فرمایا ہے کہ قوموں کی داستان کفر ومعصیت جو بیان کی گئی ہے ، ان کا تعلق امور غیب سے ہے ، جس کی انبیاء علیہم السلام کے سوا اور کسی کو خبر نہیں ہوتی ، ارشاد فرمایا کہ ان قوموں پر جو عذاب آیا ہے ، ان کی اپنی نافرمانی کی وجہ سے ہے ورنہ اللہ ظالم نہیں ، جب عذاب آگیا ، تو پھر ان کے مزعومہ خدا انہیں عذاب سے نہ بچا سکے ، یہ کہا کہ یہ بات اللہ کے انتظام میں داخل ہے ، کہ جب شہروں اور بستیوں میں کفر ومعصیت پھیل جائے اور دل مردہ ہوجائیں ، تو اس وقت خدا کا غضب حرکت میں آتا ہے اور انہیں دنیا سے ہٹا دیا جاتا ہے نیز یہ فرمایا کہ یہ واقعات عبرت ونصیحت کے لئے ہیں تاکہ طبیعتوں میں گداز اور تاثر پیدا ہو ۔ حل لغات : الرفد المرفود : جہنم میں ، داخلے سے تعبیر ہے ، بطور تحکم وتوہین کے در دو نار اعانت مقرار دیا ہے ، ۔ حصید : کٹا ہوا تباہ شدہ تتبیب : ہلاکت ، تباب سے ہے ، ۔ یوم مشہود : قیامت ، جس دن سب خدا کے حضور میں کھڑے کئے جائیں گے ۔ زفیر وشھیق : آگ میں جو آواز پیدا ہوگی ، اس کو زفیر وشہیق سے تعبیر کیا ہے زناٹے کی آگ جلے گی ،