مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ ۖ وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ
تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے (١)
ناپاک اور خبیث النفس لوگ : (ف3) اس بستی کو جہاں یہ ناپاک لوگ رہتے تھے ، اللہ کے عذاب نے آگھیرا اور اسے الٹ دیا گیا ، وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مٹ گئے ، یہ کیوں ؟ اس لئے کہ جب قوم میں شہوانی خیالات اس درجہ رائج ہوجائیں کہ اٹھتے بیٹھتے انہیں سوا اس کے اور کوئی مشغلہ ہی پسند نہ ہو ، جس کا روز مرہ فحش اور گندا ہو ، جو فطرت کے مضبوط اور مستقیم اصولوں کو پس پشت ڈال دے ، جو خیر خواہوں کی باتوں کا مضحکہ اڑائے ، جو اس درجہ ذلیل ہوجائے کہ نفس کی خباثتیں اس پر غالب آجائیں ، اس قوم کا ہلاک ہوجانا ہی بہتر ہے ۔ ” فبطن الارض خیرمن ظھرھا “۔ ہر پیغمبر توحید کے ساتھ کچھ مخصوص تعلیمات بھی پیش کرتا ہے جن کا تعلق قوم کے ان اخلاقی ومعاشی نقائص سے ہوتا ہے جو زیادہ ابھرے ہوئے اور نمایاں ہوتے ہیں ۔