سورة ھود - آیت 44

وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرما دیا گیا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل جا (١) اور اے آسمان بس کر تھم جا، اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کردیا گیا (٢) اور کشتی ' جودی ' نامی (٣) پہاڑ پر جا لگی اور فرما دیا گیا کہ ظالم لوگوں پر لعنت نازل ہو (٤)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کی بلیغ ترین آیت : (ف ٢) اس پانی کے طوفان میں تمام منکرین خس وخاشاک کی طرح بہ گئے ، ان کا غرور انکے کام نہ آسکا ، اور خدا کے غضب سے سب غرق ہوگئے ، اس آیت میں قرآن حکیم نے طوفان تھم جانے کی تصویر جن الفاظ میں کھینچی ہے وہ بلاغت کا حیرت انگیز مرقع ہے ، علماء نے اس آیت کے اسرار ونکات پرکتابیں لکھی ہیں ، اس کی معنوی اور لفظی خوبیاں اس قدر حیران کن ہیں ، کہ ہر پڑھا لکھا انسان اعتراف کرتا ہے علامہ ابوحیان اندلسی نے نے بدیع کی اکیس قسموں کو اس میں جلوہ گر دیکھا ہے ، سید محمد بن اسمعیل نے اس ایک مخصوص رسالہ لکھا ہے ، زمخشری جو اسرار ورموز ادب کا سب سے بڑا ماہر ہے ، دلائل الاعجاز میں صفحے کے صفحے لکھ گیا ہے ۔ اس آیت کے الفاظ کا نظم ونسق اتنا بہتر ہے کہ واقع کی تصویر کھینچ جاتی ہے ، اگر تم ترنم وترتیل کے آیت کی تلاوت کرو ، تو معلوم ہوگا ، کہ بادوباراں کا ایک طوفان ہے ، جو تھمتا ہوا نظر آ رہا ہے وہی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔ حل لغات : ابلعی : بلغ یبلع ۔