أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو (١)۔
(ف ٢) نبی ہی کی نبوت پر زندہ دلیل وہ کلام ہے جس کو اس نے دنیا کے سامنے پیش کیا جس کے شوشے شوشے میں حکمت ومعرفت کے دریا موجزن ہیں جس میں فصاحت وبلاغت کے سمندر پنہاں ہیں جس کی آیت زندگی کا ایک عنوان ہے کائنات کی تشریح ہے جس کے لفظ لفظ میں زندگی اور زندگی کا پروگرام ہے ۔ ان آیات میں تمام دنیائے علم کو دعوت مقاء مت دی کہ آئے اور قرآن جیسی دس آیتین پیش کرے جن میں قرآن کی سی خوبیاں ہوں قرآن کی سی فصاحت وبلاغت ہو ، قرآن کی سی جامعیت ہو ، قرآن کی سی معنویت ہو ، چودہ سوسال گزر چکے ہیں ، قرآن کا اب بھی یہ دعوے موجود ہے ، مگر یہ کس قدر حیرت کی بات ہے کہ ایک شخص نے بھی معاندین میں سے قرآن کے اس چیلنج کو قبول کرنے کی جرات نہیں کی قرآن کا جواب انسانی طاقت سے باہر ہے قرآن اس خدا کا کلام ہے جو اپنی صفتوں میں لاشریک ہے پھر کیونکر ممکن ہے کہ اس کے کلام کا مقابلہ کیا جا سکے ،