وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ
اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے، پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے (١)۔
اعلان توحید : (ف ١) مکے والے چاہتے تھے ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہم نوا ہو کر بت پرستی اور شرک کی تائید کریں ، ان آیات کے بموجب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھلے لفظوں میں ارشاد فرما دیا ہے کہ مجھ سے تمہیں اس قسم کی توقع نہ رکھنی چاہئے ، میں تمہارے بتوں کے سامنے نہیں جھک سکتا ، میری پیشانی تو اس خدا کے سامنے جھکے گی جس کی جانب سے یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہر آن مومن ہوں ، اور خلوص کے ساتھ توحید سے وابستہ رہوں ، میں ان خداؤں کو ماننے کے لئے تیار نہیں ، جن کے ہاتھ میں نفع وضرر کی کنجیاں نہیں ، جو خود سراپا احتیاج ہیں ، جو نہ نفع پہنچا سکیں ، اور نہ ضرر سے بچا سکیں ، کیونکہ یہ انسانی عقل ودانش ، انسانی شرافت وعظمت اور انسانی عزت وحرمت پر ظلم ہے ، کہ پیکر فضائل انسان کو بےجان اور غیر متحرک پتھروں کے سامنے جھکایا جائے ، وہ انسان جو اس لئے پیدا ہوا ہے کہ کائنات میں حکومت کرے ، اور اللہ کا نائب وخلیفہ ثابت ہو ، وہ اگر دنیا کی حقیر اور بےحقیقت چیزوں کے سامنے جبین عقیدت خم کر دے ، تو اسے بڑھ کر ظلم اور کیا ہو سکتا ہے ۔