سورة یونس - آیت 91
آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
(جواب دیا گیا کہ) اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے سرکشی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا (١)۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
فرعون کا حال : (ف ١) ایمان اس وقت تک قبول ہے جب تک جسم میں جان ہو ، موت کے یقینی علامات وآثار کا ظہور نہ ہوا ہو کیونکہ مقصد عمل ہے اور جب عمل کی تمام امیدیں ہی منقطع ہوجائیں ، تو پھر ایمان کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے ، فرعون عمر بھر تو خدا کی نافرمانی میں مشغول رہا اور جب قلزم میں غرق ہونے لگا موت سامنے دکھائی دینے لگی ، اس وقت تضرع وزاری کرنے لگا ، اللہ نے فرمایا اس وقت جب کہ یاس وقنوط کے بادل تمہارے مطلع دل پر چا رہے ہوں ، ایمان وتوبہ مقبول نہیں ۔