سورة یونس - آیت 71

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور آپ ان کو نوح (علیہ السلام) کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا اللہ پر ہی بھروسہ ہے تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے پختہ کرلو (١) پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعث نہ ہونی چاہے (٢) پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

نباء نوح : (ف1) نوح (علیہ السلام) کا قصہ عزم واستقلال کا نمونہ ہے ، یہ تقریبا ایک ہزار سال تک پیہم ومسلسل قوم میں تبلیغ کی ، اور دن رات وعظ ونصیحت ، مگر اس کا نتیجہ بجز عصیان ونافرمانی کچھ نہ نکلا ، چاہئے تو یہ تھا کہ یہ لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے مواعظ سے دلوں میں تبدیلی پیدا کرتے ، برائیوں سے نفرت کرتے ، اور پاکباز و خدا پرست بننے کی سعی کرتے ، لیکن ہوا یہ کہ دل بغض وعناد کی غلاظتوں سے آلودہ ہوگئے نافرمانی وانکار کی لعنتوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا ، حضرت نوح (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ ہزار سالہ تبلیغی کوششوں کا صلہ دشمنی اور عداوت کی صورت میں ملا ، آپ نے کمال بےخوفی سے اعلان فرما دیا ، کہ میں صرف اپنے اللہ پر بھروسا رکھتا ہوں ، تم مخالفت ومخاصمت میں پورا زور صرف کرلو ، متحد سازش سے حق کے مقابلہ پرآؤ صاف اور غیر مشکوک الفاظ میں بغض وحسد کا اعلان کر دو ، اور مجھے جینے اور سنبھلنے کی قطعا مہلت نہ دو ، پھر دیکھو میرا اللہ میری کس طرح دستگیری کرتا ہے ۔ حل لغات : أَمْرَكُمْ: یعنی تمام وجوہ مکرو فریب غُمَّةً: خفیہ ۔