سورة یونس - آیت 66

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ ۗ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ شُرَكَاءَ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا رکھو جتنے کچھ آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں یہ سب اللہ ہی کے ہیں اور جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شرکاء کی عبادت کر رہے ہیں کس چیز کی پیروی کر رہے ہیں اور محض اٹکلیں لگا رہے ہیں (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) شرک کے متعلق قرآن حکیم میں بار بار ارشاد فرمایا گیا ہے کہ سراسر بےثبوت اور بےدلیل بات ہے اس کی تائید میں کوئی حجت پیش نہیں کی جاسکی کیونکہ خدا کے تصور میں توحید داخل ہے ، کسی ذات کو خدا کہہ دینا دوسرے لفظوں میں یہ اعتراف کرلینا ہے ، کہ ہم کسی ذات کے ساتھ عقیدت رکھتے ہیں جس کا کوئی شریک سہیم نہیں اللہ کی بےنیازی ، اس کی تقدیس اور اس کا ہمہ گیر قبضہ وملک بتا رہا ہے کہ کہ اسے زندگی میں ساجھی کی ضرورت نہیں ، یہ بےعلمی کی بات اور جھوٹ ہے ۔