سورة البقرة - آیت 135
وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راہ پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے۔ (١)
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف1) ان آیات میں یہودیوں اور عیسائیوں کے اس زعم باطل کی تردید ہے کہ انبیاء سے انتساب انہیں نجات دلا سکے گا ، فرمایا تم ان لوگوں کے اعمال کے ذمہ دار نہیں ہو ، تم سے صرف تمہارے اعمال کی بابت پوچھا جائے گا ، پھر یہ بتایا کہ اسلام میں قطعا تخرب وتفریق کی گنجائش نہیں ، نجات یہودیت وعیسائیت کے محدود دائروں میں نہیں بلکہ توحید واسلام کے وسیع حلقہ میں ہے جس میں بت پرستی وشرک کی تنگ دلانہ ذہنیت کی بجائے توحید وتفرید کی آزادی ووسعت قلبی ہے ۔