سورة یونس - آیت 41

وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں (١

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

کفر سے بیزاری : (ف2) اس نوع کی آیات سے غرض کفر سے اظہار بیزاری ہے یہ سنانا مقصود ہے کہ اسلام کو کفر کے ساتھ کوئی تعلق خاطر نہیں اور اسلام کے نزدیک کفر کے اعمال وعقائد ہمیشہ نفرت انگیز ہیں ، بعض لوگوں نے جو اس قسم کی آیات کو رواداری اور مسالمت سے تعبیر کیا ہے ، اور کہا ہے کہ یہ آیات جہاد کے بعد منسوخ ہوچکی ہیں غلط ہے ۔ ﴿أَنَا بَرِيءٌ مِمَّا تَعْمَلُونَ﴾کے الفاظ صاف صاف کہہ رہے کہ تم سے کامل بیزاری اور نفرت ہے ۔ (ف1) تعارف سے مقصود ہے کہ یہ لوگ جب آپس میں ملیں گے تو ایک دوسرے کو ملامت کریں گے یہ ذلت وتحقیر کا تعارف ہوگا ، مرید شیخ سے کہے گا کہ آپ نے ہمیں کیوں گمراہ کیا اور شیخ اپنے مرشدوں برے دوستوں اور راہنماؤں کا دامن پکڑے گا ۔