سورة یونس - آیت 4

إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے، بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے (١

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اس آیت میں حشر ونشر کا ثبوت دیا گیا ہے قرآن چونکہ مدلل کتاب ہے اس لئے کوئی دعوی تشنہ برہان نہیں رہنے دیا ، امکان حشر کے متعلق فرمایا ﴿إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ﴾کہ وہ اس وقت کائنات کو وجود میں لاتا ہے ، جب کہ وہ کہیں موجود نہیں ہوتی ، بلکہ خود وجود اس کی قدرت کا کرشمہ ہے ، اس لئے جب کائنات کی کیفیت فنا ہوجائے گی ، تو اس وقت بھی اسے دوبارہ پیدا کیا جا سکتا ہے ، جو بات ایک دفعہ ممکن ہے ، وہ دوسری بار کیوں محال ہو ، ضرورت حشر کے متعلق ارشاد فرمایا ، ﴿لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ﴾ یعنی تاکہ صلحاء اور پاکباز لوگوں کو اجر سے بہرہ ور کیا جائے ، اس دنیا میں مکافات عمل کا پورا سامان وانتظام نہیں ہوسکتا ہے ، ایک شخص ڈاکو ہو ، چور ہو ، اور قوم وعدالت کی نگاہوں میں معزز ہو ، یہ بھی ممکن ہے ، ایک شخص نیک اور پاکباز ہو ، مگر عوام میں اس کی بدعملی کا شہرہ ہو ، اس لئے ضرورت ہے ، ایک ایسے عالم کے فرض کرنے کی جہاں عدل وظلم میں حد فاصل موجود ہو ، جہاں نیک وبد میں امتیاز ہو ، جہاں کی عدالتیں جرم سے اغماض نہ کرسکیں ، اور ایک پاکباز انسان کو پاکبازی کی پوری پوری قیمت مل سکے ، یہی عالم آخرت ہے جسے اسلام پیش کرتا ہے ۔ حل لغات: حَمِيمٍ: گرم پانی ۔