وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور ان دیہاتیوں میں سے بعض (١) ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ سمجھتے ہیں (٢) اور تم مسلمانوں کے واسطے برے وقت کے منتظر رہتے ہو (٣) برا وقت ان ہی پر پڑنے والا ہے (٤) اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
(ف1) منافق کی ہر بات چونکہ ریاکاری پر مبنی ہوتی ہے اس لئے بالطبع اس کو اسلامی احکام سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ، نمازوں کے لئے آتا ہے تو بےتوجہی کے ساتھ ، اور کچھ دیتا ہے تو تاوان سمجھ کر یہی نہیں ، بلکہ دل سے منتظر رہتا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے ، اور زمانہ کی گردشوں سے وہ بالکل پس جائیں ، مگر ان کی ان ناپاک خواہشات سے کیا ہوتا ہے ، اللہ کو تو یہ منظور ہے کہ یہ لوگ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ابتلا وآزمائش کی اذیتوں سے بہرہ اندوز ہوں ، اور ان کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو رسوا اور ذلیل نہیں کرتا ہے ، اور ہمیشہ ان کے اعزاز وتکریم میں ممدومعاون رہتا ہے ۔ حل لغات : مَغْرَمًا: تاوان جرمانہ ۔