اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (١) اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔
(ف ٢) احبار ورہبان کو خدا ماننے کے معنی یہ ہیں ، کہ وہ علماء ومشائخ کی باتوں کو اندھا دھند بلا تحقیق کے مان لیتے تھے ، اور وہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے انہیں ہمیشہ گمراہی میں مبتلا رکھتے اور ہمیشہ الٹی سیدھی باتوں کی تلقین کرتے رہتے ، حالانکہ اللہ نے توحید کی تعلیم دی ہے ، جو روشنی اور تنویر کی تعلیم ہے جس میں انسانیت کا اعزاز ہے ، غرض یہ ہے کہ اندھی عقیدت ناجائز ہے ۔