وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے، زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے (١) وہ غالب حکمتوں والا ہے۔
(ف ٢) یعنی مسلمانوں کے دلوں میں جو مضبوط وحدت واخوت کے جذبات ہیں ، اور دل ایک دوسرے سے وابستہ ہیں تو یہ محض اللہ کی مہربانی ہے کوئی دنیوی لالچ ان کو اس طرح ایک مرکز پر جمع نہیں کرسکتا ۔ اسلام سے پہلے عرب ہمیشہ باہم دست وگریبان رہتے ، ہر قبیلہ دوسرے قبیلے کا دشمن ہوتا اور چھوٹی چھوٹی باتیں فتنہ وفساد کی آگ کو بھڑکا دیتیں ، بچے جب پیدا ہوتے ، تو انتقام کی فضا میں بڑھتے ، اور پروان چڑھتے ، اس لئے وہ مخالفت وعداوت کے طوفان میں مبتلا رہتے ، اور بالطبع مسلسل لڑائیوں میں گرفتار ، اسلام آیا تو دلوں کے کینے دور ہوگئے سب مسلمان بھائی بھائی قرار پائے سب کا مفاد یکسان عزیز اور محبوب باہمی تفریق مٹ گئی ، اور مسلمان اللہ کے نام پر جمع ہوگئے ، اس آیت میں اسی نعمت کی طرف اشارہ ہے ۔ حل لغات : حرض : امر ہے ، تحریض کے معنی برانگیختہ کرنے کے ہیں ۔