سورة الانفال - آیت 45

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اے ایمان والو! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کی یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو (١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

مسلمان سپاہی : (ف1) اسلامی غزوات چونکہ دینی اور مادی مقاصد کے لئے نہیں ، اس لئے سپاہیوں کو جو ہدایت دی جاتی ہے ، وہ بھی خاص روحانی ہے یعنی ثبات واستقلال کے ساتھ اللہ کا ذکر کثیرہ کیونکہ مسلمان کی جنگ خدا پرستی اور دہریت کی جنگ ہوتی ہے ، یہ جب جہاد میں آتا ہے ، تو مقصد کفر وطغیان کی بیخ کنی کرنا ہے مال ودولت کو سمیٹنا نہیں ۔ اسلامی فتوحات کا راز یہی للہیت ہے ، غیر مسلم سپاہی شراب میں مخمور فسق وفجور کے عادی لعب وشتم کرتے اور واہیات بکتے ہوئے میدان جنگ میں آئے اور مسلمان نشئہ توحید سے سرشار اللہ کا نام بلند کرتے ہوئے پھر جن کے دلوں میں اللہ کی محبت ہے اور جو تلواروں کی جھنکار میں بھی اس محبوب حقیقی کو نہیں بھولتے ، ان کے لئے دنیا کی فتوحات تو کیا آخرت میں بھی کامرانیاں ہیں ۔ یہ مسلمان سپاہی کا کیرکٹر ہے کہ وہ توپوں اور تلواروں کے سامنے بھی ذکر کثیر میں مشغول رہتا ہے ۔ آج کل بھی سپاہی کے لئے آسانیاں مہیا ہیں اور عسکری اخلاق میں حد درجہ بہیمانہ افعال کی اجازت ہے یعنی موجودہ سپاہی سیہ کاری کا مرقع ہے مگر اسلام کہتا ہے کہ ہر حال میں پاکباز رہو ، صفوف نماز میں جس طرح تم تضرع وابتہال کا پیکر ہو ، اسی طرح مصاف جہاد میں خدا کا نام ورد زبان رہے ۔