وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے (١) اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں (٢)۔
(ف2) حضور (ﷺ) کی رحمۃ اللعالمینی کا تذکرہ ہے یعنی گو یہ لوگ عذاب طلب کرتے ہیں ، مگر جب تک آپ کا وجود گرامی ان میں رہے گا ، اللہ تعالیٰ عذاب نہیں بھیج سکتے، حضور (ﷺ) کا احترام عذاب سے مانع ہے ، اور پھر دوسری وجہ یہ تھی کہ عذاب طلبی میں وہ صادق بھی نہ تھے ، دل میں خائف تھے کہ کہیں واقعی عذاب نہ آجائے ، اس لئے چھپ چھپ کر استغفار کرتے ۔ جب حضور (ﷺ) نے مکہ کو چھوڑ دیا اور مدینہ میں رہنے لگے تو اس وقت بدر کی صورت میں قریش کی یہ طلب بھی پوری ہوگئی یعنی عذاب آیا ، اور ان کے بڑے بڑے سردار مارے گئے ۔