سورة الانفال - آیت 22

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک بدترین خلائق اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ (ذرا) نہیں سمجھتے (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) غرض یہ ہے کہ بدترین مخلوق کی توضیح کی جائے اللہ تعالیٰ نے انسان کو کان اس لئے دیئے ہیں کہ وہ حق وصداقت کی آواز سنے زبان اس لئے عطا کی ہے ، تاکہ سچائی کا اعلان کرے ، مگر جب وہ صداقت کی جانب سے کان بند کرلے اور اس کے لب حق کی حمایت میں نہ ہلیں ، تو پرھ اس میں اور حیوانات میں کیا فرق ہے ، یہ تو ان سے بھی بدتر ٹھہرا ، وہ اپنے وظائف نوعی کو ادا کرتے ہیں مگر یہ عقل وخرد سے کام نہیں لیتا ۔ ان آیات میں خطاب منافقین کے گروہ سے ہے کہ کمبخت بالکل متاثر نہیں ہوتے ، اور برابر کفر وشرک کے مرض میں مبتلا رہتے ہیں ۔