سورة الانفال - آیت 2
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں (١)
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ١) مقصد یہ ہے کہ مومن کو غیر مشروط طور پر مطیع ہونا چاہئے اس کا دل ایسا اثر پذیر ہوتا ہے کہ خدا کا نام سن کر کانپ جاتا ہے ، قرآن کی آیات کو سنتا ہے تو دل میں ایمان کا سمندر موجزن ہوجاتا ہے ، اس کی بصیرت اور معارف دینیہ میں معتدبہ اضافہ ہوتا رہتا ہے ، وہ متوکل ہے ہر بات میں اللہ پر اسے بھروسا ہے ۔