وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں (١) جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ بھی چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔
(ف ١) اس آیت میں وضاحت کردی کہ جو لوگ گمراہ ہیں اور جہنم کے قابل ہیں ، وہ وہ ہیں ، جن کے دل ہیں ، مگر غوروفکر کے عادی نہیں ، آنکھیں ہیں ، مگر حقائق محسوسہ کو نظر انداز کر جاتے ہیں ، کان ہیں ، مگر سماعت حق کی قوت سے محروم ہیں گویا بالکل چوپائے ہیں جن کا مقصد صرف اولے مقاصد حیات کا حصول ہے یعنی غفلت وجمود کی انتہاء (آیت) ” اولئک ھم الغفلون “۔