سورة الاعراف - آیت 148

وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَىٰ مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ ۚ أَلَمْ يَرَوْا أَنَّهُ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيهِمْ سَبِيلًا ۘ اتَّخَذُوهُ وَكَانُوا ظَالِمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیوروں کا ایک بچھڑا معبود ٹھہرا لیا جو کہ ایک قالب تھا جس میں ایک آواز تھی۔ کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات نہیں کرتا تھا اور نہ کوئی راہ بتلاتا تھا اس کو انہوں نے معبود قرار دیا اور بڑی بے انصافی کا کام کیا (١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

بچھڑا : (ف1) سامری کی گمراہ کن تعلیم سے متاثر ہو کر بنی اسرائیل نے گوسالہ کی پرستش شروع کردی جس میں سے ایک قسم کی آواز آتی تھی سامری ہوشیار آدمی تھا اس نے اسے کچھ اس ترکیب سے بنایا کہ وہ بولنے لگا، ہوا اس طرح اس کے منہ سے خارج ہوتی کہ آواز معلوم ہوتی ، بنی اسرائیل سادہ اور سہل اندیش تھے ، اس لئے انہیں گوسالہ ایک معجزہ معلوم ہوا ، دل میں پہلے سے بت پرستی کی خواہش تھی ، تفصیلات اب تک پہنچی نہیں تھیں حضرت ہارون (علیہ السلام) کی چیخ وپکار کو انہوں نے زیادہ اہمیت نہ دی نتیجہ یہ ہوا کہ قوم کی قوم شرک کی بیماری میں مبتلا ہوگئی ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، کم بختوں نے یہ نہیں سوچا یہ گفتگو تو کرتا نہیں نہ راہنمائی کی اس میں استعداد ہے ، پھر پرستش کے لائق کیونکر ہو سکتا ہے ۔ حل لغات : سُقِطَ فِي أَيْدِيهِ: محاورہ ہے ، جیسے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے یعنی سخت نادم اور پشیمان ہوئے ۔