فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون، کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے (١) سو وہ تکبر کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ۔
انکار کی سزائیں : (ف ١) موسیٰ (علیہ السلام) کی متواتر اور مسلسل تبلیغ واشاعت کے بعد جب قبطیوں اور فرعونیوں نے نہ مانا اور کوئی اثر قبول نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے وادی نیل کو ناقابل سکونت بنا دیا ، قبطیوں کو دریائے نیل کی وجہ سے شادابی اور ثروت حاصل تھی یہی دریا ان کے لئے وبال جان ہوگیا ، کثرت سے مینہ برسا ، دریا تمام مصر میں پھیل گیا ، کھیتوں اور باغون کو ٹڈی چاٹ گئی مکانوں میں مینڈک اور دوسرے حشرات گھس آئے ، گرمی کی شدت سے ناک سے خون جانے لگا اور عجیب مصیبت میں پھنس گئے ۔ بات یہ ہے کہ اللہ کے پاس بےحد خزانے ہیں خوارق ومعجزات کے وہ جب چاہے دنیا کو بدل سکتا ہے آل فرعون یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) ایسا بےسروسامان انسان ہمیں کیا نقصان پہنچا سکے گا ، انہیں معلوم نہیں تھا کہ اللہ ان لوگوں کی تائید کے لئے اپنی مخفی قوتوں کو روئے کار لے آنے گا اور فرعون کی حکومت کو ناقابل علاج مصائب میں ڈال دے گا ۔