سورة الاعراف - آیت 129

قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی (١) اور آپ کی تشریف آوری کے بعد بھی (٢) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرے گا اور بجائے ان کے تم کو اس سرزمین کا خلیفہ بنا دے گا پھر تمہارا طرز عمل دیکھے گا (٣)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

غلامی کی جھجک : (ف ١) غلامی ایسی بدترین لعنت ہے کہ اس کے بعد قوم میں بزدلی آجاتی ہے ، اور قوم میں دوست ودشمن کی تمیز اٹھ جاتی ہے ، ہر بات میں انہیں اندیشہ ہوتا ہے ، کہیں حکمران طبقہ ہماری مصیبتوں میں اور اضافہ نہ کر دے ، چنانچہ بنی اسرائیل نے صاف صاف کہہ دیا جناب پہلے بھی ہم تکلیفوں میں مبتلا تھے ، اور اب بھی ہماری مشکلات میں اضافہ ہی ہے براہ کرم میں کانٹوں میں نہ گھسیٹئے ۔ موسی (علیہ السلام) نے فرمایا تم گھبراؤ نہیں ، عنقریب تمہارے دشمن ہلاک ہوں گے اور تمہاری غلامی آزادی سے بدل جائے گی ۔ حل لغات : سنین : یعنی عسرت کے سال ، یطیر : بدشگونی ، عرب طائر سے شگون لیتے تھے ، اس لئے تطیر کے معنی تساؤم کے ہیں ۔