سورة البقرة - آیت 96

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بلکہ سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی، آپ انہیں کو پائیں گے، یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیادہ ہیں (١) ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گو یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حریص ترین قوم : (ف ١) حق وباطل میں ، شرک وتوحید میں ایک متمائز فرق ہے ، مشرک وباطل پرست کی خواہشیں بےانتہا ہوتی ہیں اور موحد حق پرست انسان بالطبع قانع ہوتا ہے ، یہودیوں کی دنیا پر ستی قرآن حکیم کے ان الفاظ سے واضح ہوتی ہے کہ (آیت) ” سمعون للکذب اکلون السحت “۔ کہ پرلے درجے کے جھوٹے اور سود خوار ہیں ۔ آج بھی یہودی سود خواری میں اس درجہ مشہور ہے کہ مغربی ممالک میں یہودی اور سود خوار باہم مترادف لفظ ہیں ۔ قرآن حکیم نے یہاں انہیں (آیت) ” احرص الناس “۔ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ ہزار سال کی عمر بھی یہ پائیں تو بھی دین کے لئے یہ کچھ کرسکیں گے ۔