سورة الاعراف - آیت 44

وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اس کو واقعہ کے مطابق پایا سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا ؟ (١) وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سچے وعدے : (ف2) اللہ تعالیٰ کے وعدے سچے ہیں اہل جنت اعتراف کریں گے کہ ہمیں جنت میں وہ سب کچھ میسر ہے ، جس کا وعدہ تھا ، اہل جہنم سے پوچھیں گے ، کیا تمہیں بھی موعودہ سزا مل رہی ہے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں ، ہم بھی سزا بھگت رہے ہیں ، پکارنے والا پکارے گا کہ یہ لوگ اللہ کی رحمت سے دور ہیں ، ان پر اللہ کے عتاب کی نگاہیں پڑ رہی ہیں ۔ حل لغات : مُؤَذِّنٌ: سے مراد فرشتہ ہے جو اہل جہنم کا تعارف کرائے گا ۔