سورة المآئدہ - آیت 27

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو (١) ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی (٢) تو کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(27۔31) تو اے نبی ! ان کو آدم کے دو بیٹوں ہابیل قابیل کا سچا قصہ سنا۔ جس سے ان کو معلوم ہو کہ حاسدوں کا انجام کیسا بد ہوا کرتا ہے اس گھڑی کا ذکر سنا جب دونوں بھائیوں نے اللہ تعالیٰ کے نام پر قربانیاں کیں۔ ایک سے تو بوجہ اس کے اخلاص قلبی کے قبول ہوئی اور دوسرے سے بوجہ فخر و ریا وغیرہ کے قبول نہ ہوئی جس کا علم ان کو حضرت آدم کے ذریعہ ہوگیا۔ تو جس سے قبول نہ ہوئی تھی یعنی قابیل ہابیل سے مارے حسد کے بولا کہ میں تجھے ضرور مار ڈالوں گا اس نے کہا بھائی ! اس میں میرا کیا قصور ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں دستور ہے کہ وہ صرف پرہیزگاروں مخلصوں سے قبول کیا کرتا ہے جو تجھ میں نہیں اور اگر تو میرے مارنے کو ہاتھ پھیلانا چاہتا ہے تو خیر کچھ حرج نہیں۔ پر میں تو تیرے قتل کرنے کا ارادہ نہیں کرتا۔ کیونکہ میں خدائے رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔ بلکہ تیرے حملہ کرنے کا ارادہ سن کر جو بد خیال مرفے جی میں تیری نسبت آیا ہے میں چاہتا ہوں کہ تو ہی میرا اس بدخیالی کا گناہ اور اپنا گناہ سمیٹے اور جہنمی بنے۔ میں تجھ پر زیادتی کرنا کسی طرح نہیں چاہتا۔ اور یہ میرا کہنا بھی صرف تیری ہدایت کے لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب سن کر تو باز آئے۔ اور اس بات کو دل میں لگائے کہ یہی ظالموں کی سزا ہے مگر وہ ایسا بدمست تھا کہ اس ارادہ سے باز نہ آیا۔ بلکہ آمادۂ پیکار رہا۔ پس اس کے جی میں بھائی کا مار دینا ہی بھلا معلوم ہوا چنانچہ اس نے اس کو مار ہی دیا۔ پس وہ اس گناہ کے سبب سے خود ہی ٹوٹے میں پڑا۔ ایسا مبہوت اور مخبوط الحواس ہوا کہ اسے کچھ سوجھتا نہ تھا کہ اس مردے کی لاش سے کیا کرے پھر اللہ تعالیٰ نے ایک کوا جس کے منہ میں ایک مرا ہوا کوا تھا بھیج دیا۔ وہ زمین کو کریدنے لگا تاکہ اسے بھائی کی لاش کا چھپانا سکھاوے۔ بارے اسے بھی سمجھ آگئی حسرت سے بولا کہ ہائے میری کم بختی میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوا کہ گڑھا نکال کر اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دوں۔ پس وہ کوے کی ہمدردی اور اپنی سنگ دلی دیکھ کر سخت نادم ہوا۔