وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ
قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی۔
(1۔8) دیکھو جی تم لوگ تو اپنی زندگی کو مثل حیوانوں کے ایک بے کار چیز بنائے ہوئے ہو جس کا نتیجہ نیک وبد کچھ بھی نہیں مگر ہم تمہیں اصل بات بتاتے ہیں قسم ہے ہم کو انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی اور اس امن والے شہر مکہ کی بے شک ہم نے انسان کو بڑے اچھے ڈھانچ پر بنایا اس کے جوڑ دیکھو اس کے اندر کی رگیں اور شرائین دیکھو اس کے سمجھ بوجھ کے اعضاء دیکھو مگر اس کمبخت انسان نے ہماری دی ہوئی طاقتوں سے کام نہ لیا بلکہ ان کو ضائع کردیا پھر ہم نے اس کی سزا میں اس کو نچلوں سے نیچے گرا دیا یعنی حیوانوں سے بھی بدتر کردیا کیونکہ حیوانوں کو تو کسی برے کام پر بھی عذاب نہیں مگر اس شریر بدکار انسان کو برے کاموں پر سزا ضرور ہوگی اس لئے یہ اپنے نچلوں سے نیچے کیا گیا مگر جو لوگ ایمان لا کر نیک اعمال کرتے ہیں یعنی موافق شریعت اسلام اپنی زندگی گزارتے ہیں ان کے لئے دائمی غیر منقطع اجر ہے اب بھی اے سرکش انسان تجھ سے کیا چیز اللہ کی تکذیب کراتی ہے یعنی کن وجوہ سے تو اللہ کی تعلیم قرآن کی تکذیب کرتا ہے کیا اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین شاہنشاہ دو عالم نہیں ہے ؟ بے شک ہے۔ اللھم اٰمنا فاکتبنا مع الشاھدین