سورة عبس - آیت 33

فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس جب کان بہرے کردینے والی (قیامت) آ جائے گی (١)

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(33۔42) پھر جب وہ بوجہ ہیبتناک آواز کے کانوں کے پردے پھاڑنے والی قیامت کی گھڑی آجائے گی اس روز اس کا حال کیا ہوگا یعنی جس روز ہر آدمی اپنے بھائی سے اپنی ماں سے اپنے باپ سے اپنی بیوی سے اپنے بیٹوں سے بھاگ جائے گا اس خیال سے کہ کہیں ان کی ذمہ داری مجھ پر نہ آجائے اس روز کا ادنیٰ کرشمہ یہ ہوگا کہ ہر ایک آدمی کو اپنا فکر ہوگا جو دوسروں سے اس کو بے خبر کر دے گا کیا تم نے کسی نیک دل شاعر کا قول نہیں سنا۔ بیٹا نہ پوچھے باپ کو جب دیکھے اس کے پاپ کو سب یار ہوں آپ آپ کو ساتھی نہ ہو جزاپنا دم اور کتنے چہروں پر مٹی پڑی ہوگی جن پر بداعمالی کی وجہ سے سیاہی چھائی ہوگی سچ تو یہ ہے کہ یہی لوگ کافر بدکار بداعمال ہوں گے اور بس۔ اللھم لا تجعلنا منھم