سورة المزمل - آیت 10

وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور جو کچھ وہ کہیں تو سہتا رہ اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ رہ۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(10۔19) اس ساری تبلیغ پر مشرک لوگ تیرے مخالف ہوں گے اور برا بھلا کہیں گے تو جو کچھ یہ لوگ کہیں گے تو اس پر صبر کیجیو اور ان کو یعنی ان کی بیہودہ گوئی کو بڑی وضع داری سے نظر انداز کیجئیو اور مالدار خوشحال مکذبین کو میرے حوالے کر کے تھوڑا سا وقت ان کو مہلت دیجئیو عنقریب دیکھ لیں گے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ ہم تجھے بتائے دیتے ہیں کہ ہمارے پاس مختلف قسم کے عذاب ہیں منجملہ تپتی ہوئی جہنم ہے اور گلا گھونٹنے والا کھانا اور دردناک عذاب ہے یہ کب ؟ جس روز بوجہ پہونچال کے زمین اور پہاڑ اپنی اپنی جگہ سے ہل جائیں گے اور بڑے بڑے پہاڑ بھر بھرے ہوجائیں گے اس روز سب لوگ اپنے اعمال کے بدلے پائیں گے۔ اے مکہ کے لوگو ! اسی بات کے سمجھانے کو ہم نے تمہاری طرف رسول (محمدﷺ) بھیجا جو تم پر نگران ہے تمہارے اعمال کا سیاسی طور پر محاسبہ کرے گا ہمارا یہ فعل (ارسال رسول) نیا نہیں بلکہ ہم نے اسی طرح بھاجا ہے جیسے پہلے ہم نے فرعون کی طرف حضرت موسیٰ کو رسول بنا کربھیجا تھا جس نے فرعون کو توحید الوہیت اور اتباع رسالت واضح الفاظ میں تبلیغ کردئیے پھر بھی فرعون نے اس صادق رسول موسیٰ (علیہ السلام) کی بے فرمانی کی تو ہم (اللہ) نے اس کو بری طرح پکڑا ایسا پکڑا کہ اس کو اور اس کے تمام ساتھیوں کو پانی میں ڈبو دیا۔ پس اس کا انجام دیکھو اور سوچو کہ اگر تم لوگ بھی اس رسول کی اطاعت سے منکر ہی رہے تو اس دن کی تکلیف سے کیسے بچ سکو گے جو بوجہ اپنی درازی اور بسبب اپنی مصائب کے بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ آسمان اس روز پھٹ جائے گا زمین برباد ہوجائے گی کوئی چیز زندہ نظر نہ آئے گی یہ اس اللہ کا وعدہ صرف لفظی نہیں بلکہ کیا ہوا ہے اس میں کسی قسم کا التوا یا محو اثبات نہ ہوگا بے شک یہ آیات قرآنیہ جو تم لوگوں کو سنائی گئی ہیں نصیحت ہیں پس جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کی راہ اختیار کرے جیسا کہ اے رسول تو نے اللہ کی رضا جوئی کا راستہ اختیار کر رکھا ہے کہ طاقت سے بھی زیادہ عبادت کرتا ہے