وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا
اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پر پایا (١)
اور سنو ! اس قرآن کے سننے سے پہلے ہم نے آسمان کو چھوا تو بڑی سخت حفاظت اور آگ کے شعلوں سے گھرا ہوا پایا ایسا کہ کبھی ایسا نہ دیکھا نہ سنا چاروں طرف سے ہیبت کا نظارہ تھا معلوم ہوتا تھا کہ بہت بڑا انتظام ہورہا ہے (اس سورۃ میں اَنَّ مفتوحہ جتنے آئے ہیں ان کی وجہ سے نحوی قواعد کی پابندی میں بڑی مشکل پیدا ہوتی ہے کیونکہ اَنَّ مفتوحہ قول کا مقولہ نہیں ہوا کرتا۔ اسکی توجیہ کرنے میں نحوی علماء مفسرین کو بعید از کار توجیہیں کرنی پڑیں۔ مگر ہماری رائے اس بارے میں یہ ہے کہ شذوذ کے طور پر قول کے بعد اَنَّ مفتوحہ آجاتا ہے حضرت استاذ الہند شاہ ولی اللہ قدس سرہ بھی ایسے دوراز کار تکلفات سے ناراض ہیں (فوز الکبیر)