سورة المنافقون - آیت 7

هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہی وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ ادھر ادھر ہوجائیں اور آسمان و زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں (١) لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں (٢)۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

تم مسلمان ان کو نہ جانتے ہو تو سنو یہ وہی لوگ ہیں جو غریب مہاجرین مسلمانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کرتے ہیں کہ اے مدینہ والو ! جو لوگ محمد رسول اللہ کے پاس ادھر ادھر سے آکر رہتے ہیں اور ہم اہل مدینہ کے برابر بلکہ زیادہ قرب کے مدعی بنے بیٹھے ہیں حالانکہ ہماری (اہل مدینہ کی) روٹیوں سے پلتے ہیں ان پر اپنا مال نہ خرچ کیا کرو یہاں تک کہ معاش کی تنگی سے خود بخود منتشر ہوجائیں پس یہی ان مہاجرین کا علاج ہے کہ بائیکاٹ کر کے ان کو سیدھا کردو۔ حالانکہ اللہ سب کا رزاق ہے اور آسمانوں اور زمینوں کے خزانے اللہ ہی کے قبضے میں ہیں وہ جس طرح چاہے رزق دے سکتا ہے اس کے رزق دینے کے طریق سب مفتوح ہیں کسی طریق پر کسی غیر اللہ کا قبضہ نہیں لیکن یہ سیاہ باطن منافق لوگ سمجھتے نہیں ان کو اتنی بھی تمیز نہیں کہ اس شعر کا مضمون سمجھیں ؎ اللہ گر بحکمت بندد درے کشائد بلطف و کرم دیگرے