يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۚ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنفَقُوا ۚ ذَٰلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ ۖ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو (١) دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا تو اللہ ہی ہے لیکن اگر وہ تمہیں ایماندار معلوم ہوں (٢) تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لئے حلال نہیں اور نہ وہ ان کے لئے حلال ہیں (٣) اور جو خرچ ان کافروں کا ہوا ہو وہ انہیں ادا کردو (٤) ان عورتوں کو ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں (٥) اور کافر عورتوں کے ناموس اپنے قبضے میں نہ رکھو ( ٦) اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو (٧) وہ بھی مانگ لیں اور جو کچھ ان کافروں نے خرچ کیا ہو (٨) وہ بھی مانگ لیں یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو تمہارے درمیان کر رہا ہے (٩) اللہ تعالیٰ بڑے علم (اور) حکمت والا ہے۔
پس تم مسلمانو ! ایسے لوگوں سے ایسا برتائو نہ کرو بلکہ بطور احتیاط کلمہ گو لوگوں کا بھی امتحان کرلیا کرواس لئے تم کو حکم دیا جاتا ہے کہ مومن عورتیں مہاجر بن کر تمہارے پاس آئیں تو ان کا بھی امتحان لیا کرو کہ وہ دل سے مخلصات ہیں یا دھوکہ دینے کو آئی ہیں گویہ صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے مگر اللہ کے جاننے سے تم کو کیا فائدہ تم تو اپنے علم کے ذمہ دار ہو پس اگر تم ان عورتوں کو بعد امتحان کرلینے کے مومن پائو یعنی یہ جان لو کہ واقعی یہ عورتیں عقیدہ اسلام پر ہجرت کر کے آئی ہیں کسی دشمن کی فرستادہ نہیں تو ان کو کافروں کی طرف واپس نہ کروکیونکہ اللہ کے نزدیک نہ وہ مومن عورتیں ان کفار کے لئے حلال ہیں نہ وہ کفار ان عورتوں کے لئے پھر جو تم ان کو واپس بھیجو گے تو اس ناجائز ملاپ کا گناہ تم پر ہوگا۔ ہاں یہ انصاف کی بات ہے کہ اگر وہ کفار جن کی عورتیں مسلمان ہو کر ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تمہارے ساتھ مصالح ہیں یعنی ان کو کسی قسم کی تمہارے ساتھ جنگی آویزش نہیں تو جتنا مال انہوں نے خرچ کیا ہے تم ان کو دے دیا کرو اگر کوئی مسلمان مرد ان عورتوں سے نکاح کا خواہاں ہو تو وہ جیب خاص سے دے اگر کوئی خواہاں نہیں ہے تو سرکاری خزانہ سے دیا جائے بہر حال ان مصالحین کفار کا حق تلف نہ ہو اور تم کو ان عورتوں کے حق مہر دے کر ان سے نکاح کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور اگر تمہاری عورتیں بوجہ بت پرستی کے کافر ہوں اور تبلیغ کرنے سے بھی مسلمان نہ ہوں تو ایسی کافر عورتوں کو عقد نکاح میں مت رکھو بلکہ طلاق دے کر چھوڑ دو ایسی عورتوں پر بوقت نکاح از قسم مہر زیور اور پارچات وغیرہ جو تم نے خرچ کیا ہے ان کے ولیوں سے یا خود ان سے واپس طلب کرلو اور جو ان کفار نے اپنی منکوحات پر خرچ کیا تھا جو مسلمان ہو کر تمہارے پاس آئی ہیں وہ طلب کرلیں پس یہ انصاف ہے اور یہ اللہ کا حکم ہے جو تم میں جاری کرتا ہے اور اللہ بڑے علم والا بڑی حکمت والا ہے