سورة المجادلة - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے ایمان والو! تم جب سرگوشیاں کرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم (زیادتی) اور نافرمانی پیغمبر کی نہ ہو (١) بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو (٢) اور اس اللہ سے ڈرتے رہو، جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

پس تم اے ایمان والو ! اس بری جگہ سے بچتے رہو۔ جس کی صورت یہ ہے کہ جب تم مجلس نبوی میں یا اور کہیں آپس میں کانا پھوسی کرنے لگو تو گناہ اور ظلم زیادتی کی کانا پھوسی نہ کیا کرنا۔ یعنی کسی کو تکلیف پہنچانے یا کسی پر ناحق ظلم زیادتی کرنے کی بابت مشورے نہ کرنا۔ بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی بات ایک دوسرے کو کان میں کہہ دیا کرنا۔ مثلاً مجلس وعظ میں بیٹھے ہوئے واعظ کی کسی خاص نصتحک پر اپنے ساتھی کو توجہ دلانے کے لئے اس کے کان میں کہہ دینا کہ کیا اچھی بات ہے یہ تم کو جائز ہے اور مختصر بات یہ ہے کہ ہر حال میں اللہ سے ڈرتے رہنا جس کے پاس تم قیامت بپا ہونے کے وقت جمع کئے جائو گے اس وقت تم سب ایک ایک اللہ کے سامنے حاضر ہو گے وہاں تمہارے کام آنے والی چیز صرف تمہارا تقویٰ ہوگا پس تم اپنے اس مقصد کو کسی طرح ہاتھ سے نہ دو۔ باقی رہی تمہارے دشمنوں کی حرکات سو ان کی حقیقت کچھ نہیں