سورة القمر - آیت 3
وَكَذَّبُوا وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَكُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے (١)
تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری
ان کے خیال میں اس قسم کے نشا نات جادو ہیں جو بزعم ان کے انبیاء اولیا کرتے آئے ہیں لہذا نبوت کے صدق پر دلالت نہیں کرتے اس لئے یہ لوگ ایسے نشانوں کی تصدیق سے انکاری ہیں اور جھٹلاتے ہیں اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلتے ہیں۔ اور اعتراض کرتے ہیں کہ نبی جو کچھ کہتا ہے آج ہی کیوں پورا نہیں ہوجاتا۔ مثلاً اسلام کی فتوحات یا قیامت کا قیام جو کچھ بھی یہ بتاتا ہے اس میں لیٹ پیٹ کیسی۔ یہ کہتے تو ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ ہر کام اپنے وقت پر قائم ہوتا ہے جو اس کا وقت اللہ کے علم میں ہوتا ہے اسی میں وہ ہوتا ہے اس سے آگے پیچھے چاہے کوئی کتنا زور لگائے نہیں ہوتا۔ اور نہ ہوسکتا ہے