يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے (١) اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیئے (٢) ہیں، اللہ کے نزدیک تم سب میں با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے (٣) یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے۔
اے لوگو ! سنو تمہارا یہ خیال کہ ہم شریف ہیں کیونکہ ہم قریش ہیں ہم سید ہیں ہم شیخ ہیں۔ ہم وہ ہیں ہم یہ ہیں اور مخالف ہمارا ذلیل ہے کمین ہے کیونکہ وہ دہنیا ہے جولاہا ہے وغیرہ۔ یہ خیال سرے سے غلط ہے۔ کیونکہ ہم (اللہ) نے تم سب کو ایک مرد اور ایک ہی عورت سے پیدا کیا ہے تم میں کوئی دوسرے کو یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ اس کے ننہال اچھے نہیں یا دو ہال برے ہیں کیونکہ تم دراصل ایک ہی خاندان سے ہو۔ باپ ایک ہے تو ماں بھی ایک ہے۔ اور ہم نے تم سب لوگوں کو مختلف قومیں اور قبائل اس لئے بنایا ہے کہ تم ایک دوسرے کو پہچان لیا کرو۔ چونکہ دنیا میں بنی آدم کی کثرت اس حد سے متجاوز ہے جس حد پر کسی خاندان کا ایک ہی نام کافی ہوسکتا ہے۔ اس لئے بغرض معرفت ضرورت ہوئی کہ تمہارے قبائل اور قوموں کے نام مختلف رکھے جائیں۔ جیسے قریش۔ افغان وغیرہ۔ بس صرف یہ غرض ہے کہ لوگ اپنی معرفت کرائیں نہ کہ ان قومیتوں کو باعث افتخار بنائیں۔ افتخار کا ذریعہ تو دراصل ایک ہے دگر ہیچ۔ یعنی اللہ سے تعلق۔ اس لئے بگوش ہوش سنو کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز اور شریف وہ ہے جو بڑا پرہیزگار ہے۔ جتنا پرہیزگاری میں بڑہا ہوگا اتنا ہی اللہ کے دربار میں زیادہ معزز ہوگا۔ رہی بات کہ کون پرہیزگار ہے۔ کیا پرہیزگاری منہ سے کہنے یا کسی کے ذریعہ کہلانے سے ہوتی ہے ؟ نہیں۔ بلکہ اللہ خود سب کچھ جانتا اور ہر چیز سے خبردار ہے اسے کسی کے بتانے کی حاجت نہیں۔ اس لئے تو کسی کے غلط اظہار سے وہ فریب نہیں کھاتا