يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ
اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو (١) ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے لئے پریشانی اٹھاؤ۔
اے ایمان والو ! آداب نبوت سے کہنے کے بعد اداب عامہ بھی سنو ! سب سے پہلے وہ ادب معلوم کرو۔ جو دین اور دنیا میں تم کو مفید ہو۔ اور جس پر عمل نہ کرنے سے بعض دفعہ فتنہ فساد تک نوبت پہنچ جاتی ہے پس سنو ! آج کل دنیا میں عام دستور ہے کہ جو کوئی کسی طرف سے آکر کچھ سنا دے اسی کو صحیح مان کر بعض اوقات بڑے برے کام بھی کر گزرتے ہیں۔ اس لئے تم کو بتایا جاتا ہے کہ اگر کوئی بدکار یعنی ناقابل اعتبار آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے اور تم کو سنائے کہ فلاں شخص یا فلاں لوگ تم کو برا کہتے یا برا جانتے ہیں یا ازیں قسم کوئی خبر بتائے تو تم صرف اس کے کہنے سے صحیح نہ جان لیا کرو بلکہ اس بات کی تحقیق کرلیا کرو ایسا نہ ہو کہ اصل بات کی بے خبری میں تم کسی قوم یا شخص سے الجھ پڑو پھر بعد اصلیت کھلنے کے تم خود ہی اپنے کئے پر شرمندہ ہوجائو لیکن اس شرمندگی کا نتیجہ بجز افسوس اور ندامت کے کچھ نہ ہوگا۔ اس لئے پہلے ہی سے ہوشیار رہنا چاہیے۔