أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ
کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن سکتے (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں) (١) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں (٢)۔
(80۔89) کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم (اللہ) ان کے خفیہ بھید اور پوشیدہ مشورے نہیں جانتے ؟ ہاں ضرور جانتے ہیں اور ہمارے ذاتی علم کے علاوہ ہمارے فرستادہ فرشتے بھی ان کے پاس ان کے نیک وبد اعمال لکھتے رہتے ہیں۔ وقت پر جب یہ لوگ انکار کریں گے تو وہ سب دکھائے جائیں گے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات کہنے کی ہے جو یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ بھی ہماری طرح صاحب اولاد ہے عرب کے بت پرست‘ فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں اور اہل کتاب حضرت مسیح وغیرہ کو اللہ کے لڑکے کہتے ہیں تو اے نبی ! ان سے کہہ کہ اگر اللہ رحمن کی اولاد ہو تو سب سے پہلے میں اس کی بندگی کروں۔ کیونکہ میرا جو تعلق اللہ کے ساتھ عبودیت کا ہے وہ تم سب لوگوں سے زیادہ ہے۔ مگر اسی تعلق کی وجہ سے جو مجھے معرفت الٰہی حاصل ہے میں کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ جو آسمانوں اور زمینوں اور عرش عظیم کا پروردگار ہے اور دنیا کی تمام حکومت کا اصلی مالک ہے وہ ان لوگوں کے غلط بیان سے پاک ہے وہ نہ کسی کا باپ ہے نہ اس کا کوئی باپ۔ پس تو اے نبی ! ان کو چھوڑ دے۔ بے ہودہ کھیل کود میں لگے رہیں یہاں تک کہ اس دن (روز جزا) جو پالیں جس سے ان کو ڈرایا جاتا ہے دیکھو تو ان مشرکوں کو کیا کیا خدشے پیدا ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمارے ایک شہر مکہ میں سینکڑوں معبود ہیں پھر بھی پورا انتظام نہیں رہ سکتا۔ یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ ساری دنیا کا معبود ایک ہی ہو۔ اس لئے ان کو بتلائو اور سمجھا دو کہ وہ اللہ وہی ہے جو آسمانوں میں معبود ہے اور زمینوں میں بھی وہی معبود ہے۔ تمام دنیا اسی کی پجاری اور پرستار ہے اور وہ بڑی حکمت والا بڑے علم والا ہے اپنے تمام پرستاروں کے حالات سے واقف ہے ہر ایک کی سنتا ہے ہر ایک کو جانتا ہے صرف علم وحکمت ہی نہیں رکھتا بلکہ حکومت بھی ساری دنیا کی اسی کے قبضے میں ہے۔ حکومت بھی ایسی نہیں کہ اس کی حکومت سے ملک خراب اور برباد ہوجائے نہیں بلکہ بابرکت حکومت ہے اس لئے کہ بڑی برکت والا ہے وہ اللہ جس کی حکومت اتنی وسیع ہے کہ آسمان۔ زمین اور ان کے بیچ کی سب چیزیں اسی کی ملک اور اسی کے قبضے میں ہیں ان سب چیزوں پر اصلی حکومت اس کے سوا کسی کو نہیں۔ دنیا میں جتنے بادشاہ یا حاکم نظر آتے ہیں سب اسی کے بنائے سے بنے ہیں جس کو چاہتا ہے بناتا ہے جسے چاہتا ہے مٹا دیتا ہے۔ بس اسی کے ہو رہو۔ اسی میں تمام فلاح اور اسی میں خیروبرکت ہے دوسرا سوال ان لوگوں کا قیامت کی گھڑی پر ہے بار بار بطور سرکشی کے پوچھتے ہیں قیامت کب ہوگی اور اس میں کیا ہوگا۔ تم ان کے جواب میں کہو گے کہ قیامت کی گھڑی کا علم بھی اسی کو ہے اور جب وہ گھڑی آ پہنچے گی تو اسی کی طرف تم لوگ لوٹائے جا ئو گے سنو ! اس روز سب حکومت ظاہری اور باطنی اللہ کے قبضے میں ہوگی اور جن لوگوں نبیوں ولیوں اور فرشتوں سے یہ مشرک لوگ دعائیں مانگتے ہیں وہ حکومت کا اختیار تو کیا سفارش کا بھی اختیار نہیں رکھیں گے یعنی ان کو یہ اختیار نہ ہوگا کہ بلا اجازت جس کی چاہیں اور جس وقت چاہیں مجرموں کی سفارش کردیں ہاں جن لوگوں نے علم اور بصیرت سے حق بات یعنی توحید الٰہی کی شہادت دی ہوگی ان کو اجازت ملے گی اور وہ کسی قابل معافی مجرم کی سفارش کریں گے تو وہ قبول بھی ہوگی۔ یہاں تک تو درست ہے مگر ان مشرکوں کا یہ خیال درست نہیں کہ یہ لوگ باختیار خود جو چاہیں گے کرلیں گے یا کرا لیں گے بھلا جس صورت میں دنیا ساری اللہ کی مخلوق ہے تو پھر مخلوق کو ایسے اختیار کیونکر ہوسکتے ہیں کہ وہ اللہ کے کاموں میں مستقل طور پر دخیل ہو۔ رہا یہ دعوی کہ تمام دنیا اللہ کی مخلوق ہے۔ ایسا بدیہی ہے کہ یہ لوگ خود بھی مانتے ہیں اور اقرار کرتے ہیں اگر تو اے نبی ! ان سے پوچھے کہ کس نے ان کو اور ان کے مصنوعی معبودوں کو بنایا ہے تو فورا کہہ دیں گے اللہ نے پھر کہاں کو بہکے چلے جا رہے ہیں مگر نبی کو ان کے حال پر ایسی شفقت ہے کہ ہر شام وپگاہ ان کے حق میں یا رَبِّ یَا رَبِّ ان کو ہدایت کر کہہ کہہ کر دعائیں مانگتا ہے ہمیں نبی کی یہ مخلصانہ دعا ایسی پیاری لگتی ہے کہ ہم کو اس کے یارَبِّ یَا رَبِّ کہنے کی قسم ہے اور قسم کھا کر کہتے ہیں کہ یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لائیں گے کیونکہ ان کو ایمان کی بابت غلط فہمی نہیں جو رفع ہوسکے بلکہ عناد قلبی ہے جو کسی طرح دور نہیں ہوسکتا پس تو ان کی پرواہ نہ کر اور تیرے سامنے پیش آئیں تو کہہ دیا کر تم کو سلام تم خود ہی اصل حال جان لیں گے۔ کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے