سورة الزخرف - آیت 26

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(26۔30) ان لوگوں کے سمجھانے کو اور تمہاری تسلی کو ہم حضرت ابراہیم علہف السلام کا وہ واقعہ سناتے ہیں جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کو کہا تھا کہ میں تمہارے سارے معبودوں سے جن کی تم عبادت کرتے ہو بیزار ہوں سو وہی مجھے ہدایت کرے گا۔ اللہ نے ابراہیم کے استقلال پر اس کی مدد کی اور اس کے اس کلمہ کو جو اس نے مشرکوں کے سامنے کہا تھا اس کے پیچھے پختہ اور مضبوط کیا۔ مضبوطی کی صورت یہ تھی کہ اس کی تائید میں انبیاء اور اولیاء بھیجے جنہوں نے دنیا کو دین ابراہیمی کی طرف بلایا اور سمجھایا کہ توحید کی تعلیم صحیح ہے اور شرک غلط۔ یہ سب کچھ اس لئے کہا تاکہ وہ لوگ دین حق کی طرف رجوع کریں۔ مگر میں (اللہ) نے جو ان موجودہ مشرکوں کو اور ان کے باپ دادا کو رسایا بسایا۔ یہاں تک کہ بذریعہ قرآن مجید ان کے پاس سچی تعلیم اور صاف صاف سمجھانے والا رسول آگیا اس کے آنے پر چاہیے تھا کہ یہ لوگ ہدایت قبول کرتے مگر انہوں نے ایسانہ کیا اور جب ان کے پاس حق کی تعلیم آئی تو انہوں نے بجائے اس کو قبول کرنے کے کہا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس سے منکر ہیں حالانکہ جادو کا اس میں ایک حرف نہیں تھا مگر اس کی پرزور تاثیر کو یہ لوگ جادو کہنے لگے اور گمراہ ہوگئے