يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ
اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ۔ (١) (تم تو) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے وہ چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لئے آیتیں بیان کردیں۔
(118۔120)۔ انسان کی گمراہی کا سبب بسا اوقات بد صحبت بھی ہوتی ہے اس لئے تم کو ہدائت کی جاتی ہے کہ مسلمانو ! اپنی قوم کے سوا غیر قوموں کو راز دار دوست مت بنانا وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کمی نہیں کرتے تمہارے رنج سے خوش ہوتے ہیں تمہاری عداوت ان کے مونہوں سے کئی دفعہ ظاہر ہوچکی ہے اور ابھی تو جو کچھ تمہارے متعلق ان کے دلوں میں خلاف وشقاق مخفی ہے بہت بڑا ہے شان نزول :۔ (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَتَّخِذُوْا) بعض مسلمان بوجہ قرابت اور صداقت یہودیوں سے دوستی رکھتے تھے ان کے روکنے کو یہ آیت نازل ہوئی۔ معالم ہم نے تمہارے سمجھنے کیلئے نشانات بتلائے ہیں اگر تم سمجھدار ہو تو سمجھ لو دیکھو تو کیا بات ہے کہ تم تو انہیں چاہتے ہو وہ تم کو نہیں چاہتے اور تم سب کتابوں تورات انجیل وغیرہ کو مانتے ہو اور وہ دل سے سب کو نہیں مانتے بلکہ الٹے مسخری کرتے ہیں اور جب کبھی تم سے ملتے ہیں تو براہ مخول کہتے ہیں کہ ہم بھی قرآن کو مانتے ہیں اور جب تم سے علیحدہ ہوتے ہیں تو تمہارے حسد میں اپنی انگلیاں چباتے ہیں کہ ہائے ان کی دن دگنی ترقی کیوں ہو رہی ہے تو بھی ان شریروں کی پرواہ نہ کر اور کہہ دے کہ اپنے غصے میں مر رہو اللہ تمہارے دلوں کی باتوں کو بھی جانتا ہے خوب ہی سزا دے گا ان کی شرارت تو اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اگر تم کو بھلائی پہنچے تو رنجیدہ ہوتے ہیں اور اگر تم کو تکلیف ہو تو اس سے خوش ہوتے ہیں کہ اچھا ہوا ان مسلمانوں کی ذلت ہوئی اگر تم ہوشیار رہو گے اور تکلیف کے وقت صبر کرتے اور حدود شرعی کے تجاوز سے بچتے رہو گے تو ان کی فریب بازیاں تم کو کچھ بھی ضرر نہ دیں گی۔ یقینا اللہ انکے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے ہمیشہ انکے حیلے اور فریب تم سے دفع کرتا رہے گا