لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا
اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے (نکاح کرے) اگرچہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو (١) مگر جو تیری مملوکہ ہوں (٢) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے۔
اس کے علم کا نتیجہ ہے شروع میں جو ہم نے کہا ہے کہ تیرے (یعنی نبی کے) لئے فلاں فلاں قسم کی عورتیں حلال ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کے بے تعداد بے شمار نکاح کرتا جائے۔ نہیں بلکہ ہمارے علم میں اس کی بھی ایک حد ہے پس ہم بتلاتے ہیں کہ چونکہ تیرے پاس ایک کافی تعداد ازواج کی ہے جنہوں نے تیرے ساتھ وفاداری جان نثاری میں کمال دکھایا ہے اس لئے آج کے بعد ان عورتوں کے سوا کوئی عورت بھی تجھے حلال نہیں نہ کسی اور بیوی کو ان کی قائم مقام کرناجائز ہے کہ ان میں سے کسی ایک کو چھوڑ کر دوسری سے تو نکاح کرے اگرچہ اس دوسری عورت کی خوبصورتی تجھ کو بھلی معلوم ہو اور کیسی ہی اچھی لگے کیونکہ ان کی وفاداری اللہ کے ہاں مقبول ہے پس ان کے سوا کسی اور کو شرف ملازمت میں مساوات نہ ہوگی لیکن اگر کوئی لونڈی ہو تو کوئی مضائقہ نہیں پس تم اللہ کے حکموں کی تعمیل کرو اور دل سے جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک پر نگران حال ہے